اربوں ڈالر کی اہم معدنیات تک رسائی کے معاہدے پر ’اتفاق‘: یوکرین میں موجود وہ قیمتی ذخائر جنھیں امریکہ ہر حال میں حاصل کرنا چاہتا ہے
روس کی بھی امریکہ کو نایاب معدنیات تک رسائی دینے کی پیشکش
گذشتہ روز روس کے سرکاری ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پوتن کا کہنا تھا کہ وہ مشترکہ منصوبوں میں امریکی شراکت داروں کو اپنے وسائل تک رسائی دینے کے لیے تیار ہیں، بشمول اُن معدنی ذخائر تک جو کہ ’نئے علاقوں‘ میں موجود ہیں۔ یاد رہے کہ یہاں ’نئے علاقوں‘ سے مراد وہ یوکرینی علاقے ہیں جن پر روس نے گذشتہ تین سال کی جنگ کے دوران قبضہ کیا ہے۔
پوتن کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھیں امریکہ اور یوکرین کے درمیان ہونے والے متوقع معاہدے پر تشویش نہیں ہے تاہم ’بِنا کسی شک کے ہمارے پاس اس قسم کے وسائل یوکرین سے زیادہ بڑی تعداد میں موجود ہیں۔‘
یوکرین کے پاس کون سی معدنیات ہیں؟
یوکرین کے سرکاری اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں پائی جانے والی نایات معدنیات کا بڑا ذخیرہ یوکرین میں موجود ہے جس میں گریفائٹ کے 19 ملین ٹن کے ذخائر بھی موجود ہیں۔ یوکرین کی جیولوجیکل سروے ایجنسی کے مطابق اُن کا ملک یہ معدنیات سپلائی کرنے والے ’دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔‘
واضح رہے گریفائٹ کا استعمال الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریاں بنانے کے لیے ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ یوکرین کے پاس لیتھیئم کے ذخائر بھی موجود ہیں جس سے کرنٹ بیٹریاں بنتی ہیں۔ اس سے قبل روس کے حملے سے پہلے دنیا بھر میں استعمال ہونے والی اہم معدنیات ٹائٹینیم کا سات فیصد حصہ بھی یوکرین سے آ رہا تھا۔
ٹائٹینیم ایک ایسی دھات ہے جس کا استعمال ہوائی جہاز بنانے سے لے کر پاور سٹیشنز کی تعمیر تک میں ہوتا ہے۔اس کے علاوہ یوکرین میں ایسی 17 نایاب معدنیات اور بھی موجود ہیں جن کا استعمال ہتھیار، پن چکیاں اور متعدد برقی مصنوعات بنانے میں ہوتا ہے۔
تاہم یوکرین کے کچھ معدنی ذخائر پر روس نے بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔ یوکرین کی وزیرِ معیشت یولیا سوریدینکو کے مطابق معدنیات کے 350 ارب ڈالر کے ذخائر اُن مقامات پر ہیں جہاں روس کا قبضہ ہے۔
سنہ 2022 میں کینیڈا کی ایک کمپنی ’سیکوڈیو‘ نے حساب لگایا تھا کہ روس یوکرین کی 63 فیصد کوئلہ کانوں، آدھے سے زیادہ مینگنیز، سیزیئم اور ٹینٹلم کے معدنی ذخائر پر قابض ہے۔’سیکوڈیو‘ کے پرنسپل ڈاکٹر رابرٹ مُگاہ کا کہنا ہے کہ ایسے معدنی ذخائر کی موجودگی بھی یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی ’سٹریٹجک اور اقتصادی‘ وجوہات میں شامل ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ اِن ذخائر پر قبضہ کر کے روس نے یوکرین کی مزید منافع کمانے کی صلاحیت کو سلب کر لیا ہے، اپنے ذخائر میں اضافہ کیا ہے اور دنیا کی سپلائی چین پر اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے۔
امریکہ کو یوکرین میں موجود اِن معدنی ذخائر کی کیوں ضرورت ہے؟
ڈاکٹر رابرٹ کہتے ہیں کہ نایاب معدنیات ہی ’21ویں صدی میں معیشت کی بنیاد‘ ہیں۔ اُن کے مطابق تجدید شدہ توانائی، عسکری ساز و سامان، انڈسٹریل انفراسٹرکچر کا دارومدار انہی معدنیات پر ہے اور یہ کسی بھی ملک کا ’سٹریٹجک، معاشی اور علاقائی کردار‘ بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔جیولوجیکل انویسٹمنٹ گروپ کے مطابق امریکہ یوکرین کے ساتھ معدنی معاہدے کرنے میں اس لیے بھی زیادہ دلچسپی لے رہا ہے کیونکہ وہ چین پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتا ہے جس کے پاس دنیا کے 75 فیصد معدنی ذخائر کا کنٹرول ہے۔
گذشتہ برس دسمبر میں چین نے کچھ نایات معدنیات کی امریکہ برآمد پر پابندی عائد کر دی تھی جبکہ اس سے قبل ان معدنیات کی دنیا بھر میں برآمد کو محدود کر دیا گیا تھا۔
پیر کو فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کے دورے سے قبل وائٹ ہاؤس مائیک والٹز نے ’نیوز نیشن‘ کو بتایا تھا کہ یہ معدنیات کا معاہدہ ’اقتصادی منافعے کو بڑھائے گا اور امریکہ اور یوکرین کو مستقبل میں جوڑ کر رکھے گا۔‘
معاہدے سے متعلق مذاکرات کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
یوکرینی وزیر اولگا ستيفانيشينا کے معاہدے کے حوالے سے بیان سے قبل دونوں ممالک کے درمیان اسے لے کر کافی تناؤ پایا جا رہا تھا۔
گذشتہ بدھ کو اطلاعات کے مطابق زیلنسکی نے یوکرین کے معدنی ذخائر کے 50 فیصد حصے تک رسائی دینے کے امریکی مطالبے کو مسترد کر دیا تھا۔
انھوں نے کہا تھا کہ ’میں اپنی ریاست فروخت نہیں کر سکتا۔‘
اتوار کو اس مجوزے معاہدے کا دوسرا ڈرافٹ دیکھ کر ایسا لگا تھا کہ اس معاہدے پر اتفاق ہونا مشکل ہو گا۔
زیلنسکی نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران صحافیوں کا بتایا تھا کہ امریکہ اُن کے معدنی ذخائر کا 100 فیصد کنٹرول چاہتا ہے۔
رواں مہینے کے شروع میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ عسکری اور معاشی مدد کی مد میں اب تک یوکرین کو 500 ارب ڈالر دے کی امداد دی جا چکی ہے اور یہ کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کو اس کے بدلے یوکرین میں معدنیات کے ذخائر تک رسائی دی جائے۔
تاہم صدر زیلنسکی نے اُن سے اختلاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ کہ اُن کے ملک کو ملنے والی امریکی امداد کی مالیت تقریباً 100 ارب ڈالر بنتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یوکرین کو ملنے والی امداد کوئی قرض نہیں تھا اسی لیے وہ اسے واپس کرنے کے پابند نہیں ہیں۔
صدر زیلنسکی نے اس معاہدے کے بدلے امریکہ سے اپنے ملک کی سکیورٹی کی ضمانت بھی مانگی تھی۔
کچھ تجزیہ کاروں نے اس معاہدے کو ’نوآبادیاتی امریکہ منصوبہ‘ قرار دیا ہے تاہم یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ اِن ذخائر کو ڈھونڈنے کے لیے مشترکہ کاوشوں میں دلچپسپی رکھتا ہے۔
یوکرین میں موجود جیولوجیکل انویسٹمنٹ گروپ سے منسلک ارینا سپرن کا کہنا ہے کہ اِن معدنیات کی افزائش کرنا ایک مشکل اور مہنگا مرحلہ ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ اِن معدنی ذخائر کی افزائش میں امریکی سرمایہ داروں کی دلچسپی ملکی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گی۔
ارینا کے مطابق ’اس کے ذریعے ہمیں وہ ٹیکنالوجی ملے گی جس کی ہماری انڈسٹری میں کمی محسوس ہوتی ہے۔ ہمیں منافع ملے گا، ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور ٹیکس کی مد میں مزید پیسے ملیں گے۔
:READ
TOP BEST PAKISTANI LATEST HD DRAMA'S
:READ
The Impact of Political Campaigns on Social Media سوشل میڈیا پر سیاسی مہمات اور ان کا اثر
👇READ MORE ARTICAL'S